مزید پڑھیں

خاتون صحافی سارہ رہنما کی لاش برآمد، مرنے سے قبل آخری پوسٹ میں کیا کہا؟

بنگلادیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے پر خوشیاں منانے والی خاتون صحافی سارہ رہنما کی لاش ڈھاکا کی ہاتھیر جھیل سے برآمد ہوئی ہے۔ حکومت جانے میں سٹوڈنٹس کے ساتھ جشن منانے والی خاتون صحافی زندگی ہار چکی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سارہ رہنما مقامی ٹی وی کی نیوز روم ایڈیٹر تھیں، گزشتہ روز وہ ہاتھیر جھیل میں مردہ پائی گئیں، جنہیں ڈھاکا میڈیکل کالج منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔

سارہ رہنما کا موت سے قبل آخری پیغام

سارہ رہنما کا موت سے قبل سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا آخری پیغام بھی سامنے آگیا، جس میں انہوں نے ایک شخص کے ساتھ تصویر شیئر کی اور لکھا “آپ جیسے دوست کا ہونا خوشی کی بات ہے۔ خدا آپ کو ہمیشہ خوش رکھے۔ امید ہے، آپ جلد اپنے تمام خواب پورے کریں گے۔ ہمیں بہت سی منصوبہ بندی کرنی تھی، لیکن افسوس میں اپنے منصوبے پورے نہیں کر سکتی۔ خدا آپ کو ہر پہلو میں برکت دے۔”

Bangladesh TV journalist found dead in Dhaka lake; Sheikh Hasina's son claims 'attack on freedom of expression'

سارہ کے شوہر کا بیان

سارہ رہنما کے شوہر کا کہنا تھا کہ انہوں نے سات سال قبل اپنے خاندان کی مرضی کے بغیر محبت شادی کی تھی، ان کے درمیان کوئی بڑا جھگڑا بھی نہیں تھا، مگر سارہ حالیہ عرصے میں مجھ سے علیحدگی کا ارادہ ظاہر کر رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے طلاق کے کاغذات کو رجسٹرار کے دفتر میں مکمل کرنا چاہتے تھے، لیکن ملک کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے یہ عمل مکمل نہیں ہو سکا۔

سارہ کے شوہر نے بتایا کہ سارہ کام پر گئی تھیں لیکن واپس نہیں آئیں۔ رات 3 بجے انہیں اطلاع ملی کہ سارہ جھیل میں کود گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔