مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کے عہد میں کامیاب ہونے کا طریقہ بتایا ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ اے آئی سے کافی کچھ بہتر ہوگا اور لوگ زیادہ بامقصد کاموں کے لیے وقت نکال سکیں گے، مگر ابھی یہ سب بہت تیزی سے ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘جب پیداواری صلاحیت بہتر ہوتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کم پیداواری صلاحیت بری چیز ہے، تاہم پیداواری صلاحیت بہتر ہونے سے لوگوں کو فائدہ ہوگا وہ زیادہ وقت تعطیلات کے لیے نکال سکیں گے یا دیگر کام کرسکیں گے، مگر سوال یہ ہے کہ اگر یہ سب بہت زیادہ تیزی سے ہوگا تو آپ کے پاس حالات سے مطابقت کے لیے وقت ہی نہیں ہوگا’۔
بل گیٹس کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اے آئی ٹولز تیزی سے پھیلنے کی بدولت خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ متعدد افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔ بل گیٹس نے کہا کہ جب روبوٹیک ہاتھ زیادہ بہتر ہو جائیں گے تو زیادہ بڑے پیمانے پر لوگوں کی ملازمتیں متاثر ہوسکتی ہیں۔
مائیکرو سافٹ کے شریک بانی کے مطابق اے آئی اور آرٹی فیشل جنرل انٹیلی جنس (اے جی آئی) میں فرق ہے، اے جی آئی کا حصول اس وقت ممکن ہوگا جب اے آئی ٹولز کاموں کو انسانوں سے زیادہ بہتر کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جس رفتار سے اے آئی ٹیکنالوجی بہتر ہو رہی ہے، اس نے انہیں حیران کر دیا ہے، خاص طور پر ڈیپ ریسرچ جیسے نئے فیچرز دنگ کر دینے والے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘پہلے مجھے ایک فائدہ حاصل تھا کہ میرے پاس بہت ذہین افراد موجود ہیں جن کو میں اس وقت فون کرسکتا ہوں جب میں کسی موضوع جیسے فزکس پر الجھن کا شکار ہوتا تھا، مگر اب میں ڈیپ ریسرچ کو استعمال کرتا ہوں اور پھر اس کے جواب کو اپنے ذہین دوستوں کو بھیج کر پوچھتا ہوں کہ کیا اس نے صحیح بتایا ہے؟ زیادہ تر میرے دوست کہتے ہیں ہاں یہ صحیح ہے’۔
انہوں نے کہا کہ اے آئی کے عہد میں کامیاب کیرئیر کے لیے میرا جوان نسل کو مشورہ ہے کہ وہ تجسس کا مظاہرہ کریں، مطالعہ کریں اور نئے ٹولز کو استعمال کرنا سیکھیں۔ انہوں نے بتایا کہ ‘ان ٹولز کو استعمال کرنے کی صلاحیت آپ کو آگے بڑھنے میں مدد فراہم کرے گی، اے آئی کو قبول کریں اور اس کی پیشرفت کو ٹریک کرنا بہت ضروری ہے’۔
بل گیٹس کے مطابق وہ مائیکرو سافٹ اور اوپن اے آئی کے ساتھ کام کرتے ہوئے یقینی بنا رہے ہیں کہ اے آئی ٹولز کو غریب ممالک میں بھی جاری کیا جائے تاکہ وہاں صحت، تعلیم اور زراعت کے شعبوں کو بہتر بنایا جاسکے۔