مزید پڑھیں

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی مشکلات میں مزید اضافہ

گزشتہ دنوں ایک تقریر کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور نے مریم نواز کو مخاطب کر کے کہا، ‘پٹھان ڈھول اور برات کے ساتھ آتے ہیں، میں پنجاب آؤں گا پھر دیکھتے ہیں کے کون روکتا ہے’، اس بیان کے بعد مسلم لیگ نون نے بھرپورا احتجاج کیا اور معافی کا مطالبہ کیا لیکن علی امین گنڈا پور نے معافی مانگنے سے صاف انکار کر دیا۔

اس سلسلے میں لاہور کے جلسے کو بہانہ بنا کر پنجاب حکومت نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور کے خلاف ایک اور جعلی مقدمہ درج کر لیا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور شاہد خٹک سمیت 250 سے 300 افراد کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔

مقدمے میں دہشت گردی ، اقدام قتل سمیت دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمہ ایس ایچ او ہڈیارہ حماس حمید کی مدعیت تھانہ مناواں میں درج ہوا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق لاہور پولیس کے جوان سیالکوٹ لاہور موٹر وے پرتعینات تھے کہ وہاں علی امین گنڈاپور کی قیادت میں 250 سے 300 افراد کا جتھہ آیا۔

پولیس کے مطابق مشتعل مسلح افراد نے ٹول پلازہ کے شیشے توڑے گئے جبکہ گاڑیاں روکنے والے بیریئر اور سی سی ٹی وی کیمرے توڑے گئے۔ ایف آئی آر کے مطابق ٹول پلازہ پر موجود گاڑیوں کے شیشے توڑ کر دہشت گردی پھیلائی گئی۔

سحرش نایاب
سحرش نایابhttps://bolnews.pk/
سحرش بول نیوز کی سینئر رپورٹر ہیں، جو ماس کمیونیکیشن اور ٹیکنالوجیز میں مہارت رکھتی ہیں۔ اس سے پہلے وہ سماء، جیو، اور آج نیوز کے ساتھ کام کر چکی ہیں اور سیاسی خبروں اور معیشت کے عروج و زوال پر رپورٹنگ کر چکی ہیں۔ وہ اسلام آباد میں مقیم ہیں۔ جب رپورٹنگ نہیں کر رہی ہوتیں، تو انہیں اکثر بلاگنگ، مطالعہ، اور نئی جگہوں کی سیر کرتے ہوئے پایا جا سکتا ہے۔