مزید پڑھیں

آئینی ترامیم کا معاملہ؛ پیپلز پارٹی کا مسودہ منظر عام پر آگیا

پاکستان پیپلز پارٹی کے آئینی ترامیم کے حوالے سے مسودہ کی کاپی بول نیوز نے حاصل کرلی ہے جس میں آرٹیکل 175 اے میں آئینی عدالت کا قیام شامل ہے، مسودے میں آرٹیکل 175 اے، بی، ڈی، ای، ایف میں ترامیم کی تجویز شامل ہے۔

مسودے کے مطابق سپریم کورٹ ججز تقرری کے لیے آئینی کمیشن آف پاکستان کا قیام عمل میں لایا جائے گا، صوبائی سطح پر ہائی کورٹس ججز کی تقرری آئینی کمیشن آف پاکستان کرے گا۔

سی سی پی چیف جسٹس آئینی عدالت اور دو سینئر ججوں پر مشتمل ہوگی، سی سی پی میں سپریم کورٹ کا ایک ریٹائر یا چیف جسٹس کا نامزد کردہ نمائندہ ہوگا، سی سی پی میں اٹارنی جنرل آف پاکستان بھی شامل ہوں گے، سی سی پی میں پاکستان بار کونسل کا نمائندہ قومی وسینیٹ کے دو دو ارکان ہوں گے۔

مسودے میں ججز کے تقرر کے لیے آئینی کمیشن کے قیام کی تجویز شامل ہے، کمیشن میں چیف جسٹس آئینی عدالت اور دو سینیئر ترین جج شامل ہوں گے، چیف جسٹس آئینی عدالت کی تجویز پر سپریم کورٹ یا آئینی عدالت کا ریٹائرڈ جج بھی شامل کرنے کی تجویز شامل ہے۔

کمیشن میں وفاقی وزیر قانون اٹرنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کا نامزد کردہ ایڈوکیٹ شامل کرنے کی تجویز بھی مسودے میں شامل ہے۔

پی پی پی مسودے کے مطابق سی سی پی کا کوئی بھی ممبر کسی جج کی تقرری کے لیے نام تجویز کرسکتا ہے، آرٹیکل 209 میں ججوں کو ہٹانے کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا ہے، سی سی پی چیف جسٹس دوسینئر ججز اور دو صوبائی ججز پر مشتمل کمیشن کو ججوں کو ہٹانے کا اختیار ہوگا۔

مسودے کے مطابق وفاقی آئینی عدالت 5 ججز پر مشتمل ہو گی، ہر صوبے سے باری کی بنیاد پر آئینی عدالت کے چیف جسٹس مقرر ہوں گے، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مدت 3 سال ہوگی۔

وفاقی آئینی عدالت کی مستقل نشست اسلام آباد میں ہوگی، وفاقی آئینی عدالت کسی بھی صوبے میں عدالت لگا سکے گی، وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ حتمی ہو گا، کسی فورم پر اپیل نہیں ہو سکے گی۔ اس کے علاوہ مسودے میں پیپلزپارٹی نے آرٹیکل 184 ختم کرنے کی تجویز دی۔

سحرش نایاب
سحرش نایابhttps://bolnews.pk/
سحرش بول نیوز کی سینئر رپورٹر ہیں، جو ماس کمیونیکیشن اور ٹیکنالوجیز میں مہارت رکھتی ہیں۔ اس سے پہلے وہ سماء، جیو، اور آج نیوز کے ساتھ کام کر چکی ہیں اور سیاسی خبروں اور معیشت کے عروج و زوال پر رپورٹنگ کر چکی ہیں۔ وہ اسلام آباد میں مقیم ہیں۔ جب رپورٹنگ نہیں کر رہی ہوتیں، تو انہیں اکثر بلاگنگ، مطالعہ، اور نئی جگہوں کی سیر کرتے ہوئے پایا جا سکتا ہے۔