سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کا فل کورٹ اجلاس ہونے تک خصوصی بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھ کر ایک بار پھر خصوصی بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو نیا خط 23 اکتوبر کو لکھا، خط چیف جسٹس کو بطور سربراہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی لکھا گیا۔
خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے خصوصی بینچ میں بیٹھنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی لکھا تھا ترمیمی آرڈیننس پر فل کورٹ بیٹھنے تک خصوصی بینچز کا حصہ نہیں بنوں گا۔ جسٹس منصور نے نیا خط گزشتہ روز 23 اکتوبر کو لکھا۔
اپنے خط میں جسٹس منصورعلی شاہ نے مزید لکھا کہ لوگ ہمارے اعمال دیکھ رہے ہیں اور تاریخ کبھی معاف نہیں کرتی۔ جسٹس منصور کے خط میں سرتھامس مورے کا قول بھی نقل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی جسٹس منصور علی شاہ ترمیمی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں اور وہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کیے بغیر چلے گئے تھے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے ججز کمیٹی کو خط لکھ کر کمیٹی میں شمولیت سے انکار کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جلد بازی میں پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس لایا گیا، جس کے نفاذ کے چند گھنٹوں کے اندر ہی یہ آرڈیننس نوٹیفائی کیا گیا،کمیٹی کو دوبارہ تشکیل دیا گیا اور اس بارے میں کوئی وجہ نہیں بتائی گئی،نہیں بتایا گیا کہ کیوں دوسرے سینئر ترین جج جسٹس منیب اختر کو کمیٹی کی تشکیل سے ہٹا دیا گیا۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مطابق جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے الوداعی ریفرنس اور نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقریب حلف برداری میں شریک نہیں ہوسکیں گے۔ جسٹس منصور کل فیملی سمیت عمرے پر روانہ ہوں گے، ان کی وطن واپسی یکم نومبر کو ہوگی۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں 25 اکتوبر کو الوداعی فل کورٹ ریفرنس ہوگا جبکہ صدر آصف علی زرداری 26 اکتوبر کو جسٹس یحییٰ آفریدی سے نئے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیں گے، حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں 11 بجے منعقد ہوگی، جس میں 300 مہمان شرکت کریں گے۔