مزید پڑھیں

وزیر قانون اعظم نذیر نے چیف جسٹس کی تقرری سے متعلق آئینی صورتحال واضح کردی

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کو لے حکومت پریشانی کا شکار ہے، اسمبلی میں تعداد پوری نہ ہونے پر موجودہ حکومت اس وقت تک قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن دینے میں ناکام ہو چکی ہے، حکومت جانتی ہے کے آنے والا چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس منصور علی شاہ حکومت کے لئے مسلہ بن سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا اور حکومتی محفلوں میں یہ بات زیر غور ہے، حکومت آرمی چیف کی طرح سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بھی اپنی پسند سے لگائیں گے، اگر ایسا ہوا تو یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے خطرناک اور عجیب فیصلہ ہو گا جس کے بعد حکومت کو بھاری مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اسی لئے قومی اسمبلی میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن کے رہنما بیرسٹر گوہر کے مطالبے پر چیف جسٹس کی تقرری سے متعلق آئینی صورتحال واضح کردی ۔

پیر کو سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے آغاز میں ملک بھر میں مختلف حادثات اور دہشتگردی کے حملوں میں شہید ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔

ایوان کی کارروائی کے دوران بیرسٹر گوہر کے مطالبے پر وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے بتایا کہ ہائیکورٹس میں سینئر ججز میں سے کسی کو جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس مقرر کر سکتی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کی جج صاحبہ پانچویں نمبرپر تھیں، جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس بنادیا، اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت سب سے سینیئر جج کو چیف جسٹس سپریم کورٹ بنایا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کے معاملے پر آئین کے مطابق ہی چلا جاسکتا ہے۔