ملک میں بڑھتی ہوئی نا انصافی اور مہنگائی کی وجہ سے گزشتہ تین سالوں میں اب تک لاکھوں لوگ جائز اور ناجائز طریقے سے پاکستان چھوڑ چکے ہیں اور مزید چھوڑنے کی کوشش میں ہیں، اسی سلسلے میں غیر قانونی طریقے سے باہر جانے کے چکر میں یمن کے ساحل پر خراب موسم کے باعث کشتی ڈوبنے کا واقعہ سامنے آیا ہیں جس میں تقریبا 68 پاکستانی جاں بحق جبکہ درجنوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کشتی ڈوبنے کا واقعہ گزشتہ روز یمن کے جنوبی صوبے ابیان کے ضلع احور کے قریب بحیرہ عرب میں پیش آیا جس کے نتیجے میں 68 افراد جاں بحق ہوگئے۔ رپورٹس کے مطابق حادثہ خراب موسم کے باعث پیش آیا اور متاثرہ کشتی میں 150افراد سوار تھے، حادثے کے بعد 10 افراد کو بچایا جاچکا ہےاور درجنوں لاپتا ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق کشتی میں تقریباً 150 افراد سوار تھے جن میں سے 10 کو ریسکیو کر لیا گیا، ان میں سے 9 کا تعلق افریقی ملک ایتھوپیا اور ایک کا تعلق یمن سے ہے۔ باقی افراد کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں، تاہم موسم کی شدت اور سمندری حالات امدادی کام میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین کے مطابق افریقا سے یمن کا یہ سمندری راستہ دنیا کے خطرناک ترین ہجرتی راستوں میں سے ایک ہے۔ مہاجرین یہاں سے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ معاشی بہتری حاصل کی جا سکے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بھی اسی راستے پر تین بڑے حادثات پیش آئے تھے جن میں 90 سے زائد افراد جان سے گئے جبکہ ڈیڑھ سو سے زائد لاپتہ ہوئے۔ 2024 کے دوران اندازاً 60 ہزار سے زائد مہاجرین نے یمن کا رخ کیا۔