مزید پڑھیں

نیب ترامیم بحال ہونے سے نیا توشہ خانہ کیس فارغ ہوگیا، میں خوش ہوں: عمران خان

بانی تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کا فیصلہ سنایا ہے، حکومت کو این آر او ٹو مبارک ہو۔ اس فیصلے سے ہمارا توشہ خانہ کا نیا کیس تو فارغ ہوگیا ہے مجھے تو خوشی منانی چاہیے۔ القادر ٹرسٹ کیس بھی تقریباً ختم ہونے والا ہے۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف کچھ لوگ پارٹی کے اندر سازشیں کررہے ہیں، پارٹی کو کہتا ہوں کہ علی امین گنڈاپور کو انڈر مائن نا کریں، میں علی امین گنڈاپور کے ساتھ کھڑا ہوں، پوری پارٹی کو کہتا ہوں یہ وقت اختلافات کا نہیں ہے۔

علی امین کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو ٹکٹ نہیں ملے گا

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ جو حکومت میں ہیں ان سب کے پیسے باہر پڑے ہیں۔ میں نے ملک سے بھاگنا نہیں ساری زندگی جیل میں رہنے کو تیار ہوں۔ شہباز شریف کے خلاف مقصود چپڑاسی کا 24 ارب کرپشن کا کیس ہم نے بنایا تھا۔ ان کے خلاف کرپشن کے باقی سارے کیسز پرانے ہیں جو انہی کے دور حکومت میں بنے ہیں، کرپشن کا پیسہ پبلک کا پیسہ ہے۔

عوامی نمائندے اور کرپشن

عمران خان نے کہا کہ اب وائٹ کالر کرائم پکڑنا ناممکن ہوگیا ہے، انہوں نے کرپشن کے راستے کھول دیے ہیں۔ جیسے میں رہا ہوا چیئرمین نیب کو پکڑوں گا۔ نیب کے تفتیشی افسر اور وعدہ معاف گواہ انعام شاہ کے اوپر کیسز کروں گا۔ نیب نے ایک کروڑ 80 لاکھ مالیت کے ہار کی قیمت 3 ارب 18 کروڑ لگائی۔

ان کی وجہ سے میری بیوی 7ماہ سے جیل میں ہے

عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے وہ غیر جانبدار اور غیر سیاسی ہیں، فوج اگر اب غیر سیاسی ہوگئی ہے تو یہ ملک کے لیے اچھی بات ہے۔ اگر یہ کہہ رہے ہیں ہم ہمیشہ غیر سیاسی تھے تو اسے بڑی غلط بیانی کوئی نہیں ہوسکتی۔

غیر سیاسی کہنے سے نہیں اعمال سے ہوتا ہے

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ غیر سیاسی ہیں تو میجر اور کرنل کا جیل میں کیا کام ہے، میری بیوی عاصم منیر کی وجہ سے جیل میں ہے۔ 8 فروری کو کس نے دھاندلی کروائی ہے۔ عاصم منیر نے نواز شریف کے ساتھ مل کر لندن معاہدہ کیا تھا۔ میں ان سے اپیل کرتا ہوں خدا کے لیے غیر سیاسی ہوجاؤ ملک تباہی کے دہانے پر ہے۔

٩مئی کی سی سی ٹی فوٹیجز ان کے پاس ہیں، سامنے لائیں

انہوں نے کہا کہ 9مئی ہماری پارٹی ختم کرنے کے لیے کروایا گیا تھا، میری گرفتاری کا آرڈر کس نے دیا اس کی انکوائری کرائیں، یہ مجھے جنرل فیض سے ڈرا رہے ہیں۔ جنرل فیض جب بھی ملنے آتا تھا وہ جنرل باجوہ کی اجازت سے آتا تھا۔

آئی ایس آئی چیف، آرمی چیف کے ماتحت ہوتا ہے

سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کو ٹرائل سے باہر رکھا ہوا ہے کیونکہ رجیم چینج اس نے کیا تھا، جنرل باجوہ کو انکوائری سے کیوں باہر رکھا گیا ہے۔ جنرل باجوہ کے بغیر جنرل فیض کا ٹرائل بدنیتی پر مبنی ہے۔ باجوہ کو ٹرائل میں شامل کیا گیا تو سارے بھید کھل جائیں گے۔