مزید پڑھیں

پارلیمنٹ میں کل جو کچھ ہوا اس پر ایکشن لیا جائے گا: ایاز صادق

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں کل جو کچھ ہوا اس پر خاموش نہیں رہیں گے، کل کے معاملے پر ایکشن لیا جائے گا۔ قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسپیکرایازصادق نے کہا کہ میں نے سارے دروازوں کی ویڈیوز مانگی ہیں، مجھے تمام فوٹیجز چاہئیں اس کے بعد ذمہ داری ڈالیں گے، ایف آئی آرکٹوانی پڑی تو خود کٹواؤں گا۔

ایاز صادق نے کہا کہ خود کو بدقسمت سمجھتاہوں جب2014میں ایک جماعت نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا تھا، پارلیمنٹ پردوسراحملہ صلاح الدین ایوبی کے کمرے پرچھاپہ مارا گیا، پارلیمنٹ میں کل جو کچھ ہوا اس پرخاموش نہیں رہیں گے۔ ساتھ بیٹھ کراس معاملےپرلائحہ عمل بنائیں گے۔

وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ زہربیجیں گے تو نکلنےوالے پھول بھی زہریلے ہوں گے، اس طرح نظریات اور گفتگوکرنے سے ری ایکشن آئیں گے، یہ ایوان کامسئلہ ہے،اس پرکوئی پیچھے نہیں ہوگا، قانون اورآئین کی پاسداری ہونی چاہیے، جہاں زیادتی ہوئی غلطی مانیں گے اور درست بھی کریں گے۔ اسپیکر چیمبرمیں دوستوں کو بلوالیں،حل کی طرف جاتے ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو جو ہوا وہ غلط، کل جو ہوا وہ جمہوریت کا 9مئی ہے۔ پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے والوں پر آرٹیکل 6 لگایا جائے ۔ 10 ستمبر کو جمہوری تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائےگا ۔ جمہوریت، پاکستان اوراس کے آئین پرحملہ کیا گیا ۔ نقاب پوش پارلیمںٹ سے ہمارے لوگوں کواٹھا کرلے گئے ۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ آج میرامقدمہ بانی پی ٹی آئی کانہیں،جمہوریت کاہے، بانی پی ٹی آئی اپنا مقدمہ خودلڑرہےہیں، صاحبزادہ شفقت، عامرڈوگر، شیخ وقاص نے پارلیمنٹ میں کل رات پناہ لی، مولانا نسیم کو مسجد سے اٹھا لیا گیا، 10 ستمبر2024 جمہوری تاریخ میں سیاہ باب کےطورپر یاد رکھا جائے گا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا کہ جو الزامات اس وقت لگ رہے ہیں یہ سنجیدہ بات ہے، علی محمد خان اور انکے ساتھی جب پارلیمان کے گیٹ پرآئے تھے تو ہم نے حملہ قرار دیا تھا، یہ تو پارلیمان کے اندر گھس کر کارروائی ہوئی،تمام ریڈ لائنز کراس کرنے کے مترادف ہے، اگر آج آپ ایکشن نہیں لیں گے تو کوئی حد نہیں کہ کل یہ کہاں رکیں گے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کوئی جذباتی بات نہیں کرنا چاہتا بڑی مشکل سےیہاں جمہوریت بحال ہوئی تھی، محترمہ بے نظیر بھٹو اپنے بچوں سمیت وطن واپس آئیں، پپیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جمہوریت کی بالادستی کے لیے معاہدہ کیا، ہم سب نے پاکستان کے آئین کا دفاع کرنے کا حلف لیا ہے، اگرحلف کی کوئی قیمت ہےتوآئینی اور غیرآئینی اقدامات پر کھل کر بات کریں، ہم کسی کو بھی غیرجمہوری اقدام کی اجازت نہیں دیں گے۔