مزید پڑھیں

ملک کا سب سے بڑا تعلیمی اسکینڈل؟ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوران گرفتاریاں

کراچی سمیت ملک بھر میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ منعقد ہوئے، امتحانی مراکز کے اردگرد دفعہ 144 کا نفاذ عمل میں لایا گیا اور موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی۔ کوئٹہ میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے والے 21طلبہ کو نقل کرتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا۔ کراچی میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ امیدواروں کیلئے وبالِ جان ثابت ہوا، ڈاؤ یونیورسٹی کے زیر انتظام این ای ڈی اور اوجھا کیمپس میں لمبی قطاریں لگ گئیں، عوام نے گاڑیاں سڑکوں پر پارک کردیں۔

نجی ٹی وی آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق گاڑیاں سڑک کرنے کے باعث ٹریفک جام ہوا۔ ملک بھر کے سرکاری و نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالج و جامعات کے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے ٹیسٹ اتوار کو ہوئے جبکہ ملک بھر سے ایک لاکھ 67 ہزار سے زائد امیدواروں نے ٹیسٹ دئیے۔

لاہور سمیت پنجاب کے 12شہروں میں پنجاب یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ ہوا۔ 12شہروں میں 26امتحانی مراکز قائم ہوئے تھے جن میں پنجاب کے 58 ہزار 380 امیدواروں میں شامل 40 ہزار 336 لڑکیوں اور 18 ہزار 16لڑکوں نے امتحان دیا۔

امتحانی مراکز لاہور کی کامسیٹ یونیورسٹی، ڈی پی ایس ماڈل ٹاؤن، یونیورسٹی آف ایجوکیشن ٹاؤن شپ، گورنمنٹ اسلامیہ کالج برائے خواتین، ڈی پی ایس ٹاؤن شپ، گورنمنٹ گرلز گریجویٹ کالج گلبرگ، لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کو امتحانی مراکز بنایا گیا تھا۔

سندھ اور ڈاؤ یونیورسٹی
پی ایم ڈی سی نے رواں برس سندھ میں کیٹ ٹیسٹ کے فرائض تیسری بار ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے سپرد کردئیے۔ سندھ بھر سے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں 38 ہزار 700امیدوار حصہ لے رہے تھے جن میں سے 12 ہزار 846 امیدواروں کا تعلق کراچی سے تھا۔

کراچی کے میڈیکل اور ڈینٹل کالج اور یونیورسٹیز کی 858 نشستوں کیلئے داخلہ ٹیسٹ لیا گیا جن میں سے 746 اوپن میرٹ جبکہ 112 سیلف فنانس کی نشستیں تھیں۔ کراچی میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ امیدواروں کیلئے وبالِ جان رہا جہاں کئی سو میٹر طویل قطاریں لگ گئیں۔

گیٹ پر ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے ایک ایک امیدوار کو داخلے کی اجازت دینے کے باعث صورتحال مزید خراب ہوئی۔ طلبہ اور والدین کے مابین قطاروں میں گھسنے کے چکر میں مزید تلخ کلامی اور تکرار بھی ہوئی تاہم پیپر لیک کی روک تھام کیلئے فول پروف انتظامات کیے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ایم ڈی کیٹ کا پرچہ 200 سوالات پر مشتمل تھا جن میں سے 68 سوالات بائیولوجی، 54 کیمسٹری، 54 فزکس اور 18 سوالات انگریزی کے ہوئے۔ تاہم ٹیسٹ کے دوران ملک کے مختلف صوبوں میں گرفتاریوں نےکیٹ ٹیسٹ کو اسکینڈل کا روپ دے دیا۔

گرفتاریاں اور انکشافات
ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوران بلوچستان سے نقل کرنے کے الزام میں 1 طالبہ سمیت 21طلبہ پکڑے گئے۔ اتوار کو ٹیسٹ لینے والی انتظامیہ نے تمام طلبہ کو پکڑ کر آئی ٹی یونیورسٹی کی سکیورٹی برانچ منتقل کردیا گیا اور تھانہ ائیر پورٹ پولیس کو طلبہ کی گرفتاری کی ہدایت کی۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان سے ہی ایم ڈی کیٹ پیپر لیک کرنے اور بلیو ٹوتھ کے استعمال کے الزام میں گرفتار 8افراد پر تھانہ کرک میں مقدمہ درج کیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خفیہ ادارے کی اطلاع پر نجی ہاسٹل سے 8افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

گرفتار ملزمان کے قبضے سے موبائل فون اور نقل کی ڈیوائسز کو قبضے میں لے لیا گیا۔ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں ایم ڈی کیٹ میں خفیہ بلیو ٹوتھ ڈیوائسز استعمال کی گئیں، اس الزام میں ان 8افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ ملزمان بلیو ٹوتھ سے ٹیسٹ حل کرنے کی کوشش میں تھے۔

نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق ملزمان نے امیدواروں کو بلوچستان میں رجسٹرڈ ہونے کا کہا، کرک کے رہائشیوں نے ایم ڈی کیٹ کیلئے خود کو بلوچستان میں رجسٹرڈ کروالیا۔ گزشتہ سال بھی خیبر پختونخوا میں کیٹ ٹیسٹ کو بلیو ٹوتھ اسکینڈل کے باعث دوبارہ منعقد کرانا پڑا تھا۔

امتحان کی شفافیت
تمام تر صورتحال میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کی شفافیت پر سوالات نہیں اٹھائے جاسکتے۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران ترجمان پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ ملک بھر میں شفاف انداز میں منعقد ہوا، سکیورٹی پر خاص توجہ دی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلیو ٹوتھ ڈیوائسز استعمال کرنے کی کوشش ہوئی ہو تو ٹیسٹ سے قبل ہی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہوگی، امیدواروں کو مکمل تلاشی لینے کے بعد ہی امتحانی مرکز میں چھوڑا جارہا تھا۔

سحرش نایاب
سحرش نایابhttps://bolnews.pk/
سحرش بول نیوز کی سینئر رپورٹر ہیں، جو ماس کمیونیکیشن اور ٹیکنالوجیز میں مہارت رکھتی ہیں۔ اس سے پہلے وہ سماء، جیو، اور آج نیوز کے ساتھ کام کر چکی ہیں اور سیاسی خبروں اور معیشت کے عروج و زوال پر رپورٹنگ کر چکی ہیں۔ وہ اسلام آباد میں مقیم ہیں۔ جب رپورٹنگ نہیں کر رہی ہوتیں، تو انہیں اکثر بلاگنگ، مطالعہ، اور نئی جگہوں کی سیر کرتے ہوئے پایا جا سکتا ہے۔