مزید پڑھیں

غیر ملکی خاتون سے زیادتی کا ڈراپ سین، خاتون کون ہے؟

اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ کے علاقے سے غیرملکی خاتون سے زیادتی کا ڈراپ سین ہوگیا ہے، خاتون سے زیادتی کے شواہد ملے اور نہ ہی وہ غیرملکی شہری ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق، خاتون پوٹھوہاری زبان بولتی ہے، بیلجیئم سفارت خانے نے بھی خاتون کے بیلیجیئم کی شہری ہونے کی تصدیق نہیں کی، خاتون کا طبی معائنہ بھی کروایا گیا، میڈیکل رپورٹ میں خاتون پر جنسی تشدد کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کے کسی بھی ائیر پورٹ پر خاتون کی اندرون یا بیرون ملک آمد یا روانگی کا کوئی ریکارڈ نہیں ملا، آج نادرا سے خاتون کے فنگر پرنٹس کی تصدیق کروائی جائے گی جس کے بعد اس کی شناخت ممکن ہوسکے گی کیونکہ خاتون کے پاس کوئی بھی دستاویزی ثبوت موجود نہیں ہے۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ خاتون کی ذہنی حالت بھی کچھ درست نہیں، اسے کس نے ہاتھ پاؤں باندھ کر پھینکا، اس واقعہ کے پیچھے کیا محرکات تھے اور خاتون کا تعلق کہاں سے ہے، یہ سب حقائق معلوم کرنے کے لیے ایس ایس پی آپریشنز ارسلان جہانزیب کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق، اس واقعہ کی تحقیقات کے تمام عمل کی نگرانی اسلام آباد پولیس کی سینیئر کمانڈ خود کررہی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ تفتیش میں پیش رفت اور تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ اس واقعہ سے متعلق قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز خبر سامنے آئے تھی کہ اسلام آباد میں بیلجیئم سے آئی خاتون کو نامعلوم افراد نے 5 روز تک جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور حالت خراب ہونے پر اسے ہاتھ پاؤں باندھ کر جی سکس کے علاقے میں پھینک گئے۔

گزشتہ روز پولیس کا کہنا تھا کہ ایک شہری نے 15 پر کال کرکے اطلاع دی، تو معلوم ہوا زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون غیرملکی ہیں، سلوا نامی خاتون نے بتایا کہ حال ہی میں وہ پاکستان آئی تھی مگر جنسی بھیڑیوں کے ہتھے چڑھ گئی اور نامعلوم ملزمان اسے 5 روز تک جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔ پولیس نے ‏متاثرہ خاتون کو گزشتہ روز میڈیکل چیک اپ کے لیے پولی کلینک اسپتال منتقل کردیا تھا۔

سمیرا خان
سمیرا خان
سمیرا بول نیوز پاکستان پر لکھاری ہیں۔ سمیرا گزشتہ 2 سالوں سے بول نیوز پر کام کر رہی ہیں اور سیلف ڈویلپمنٹ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور سوشل میڈیا کا مطالعہ کر رہی ہیں۔ بول نیوز دنیا کا سب سے بڑا نیوز چینل ہے۔ سمیرا سوشل میڈیا بہت کم استعمال کرتی ہیں، اس لیے آپ ان کو صرف ٹوٹر پر ہی دیکھ سکتے ہیں۔